ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / ٹرمپ کو امریکی صدارتی انتخاب میں دھاندلی کا خدشہ

ٹرمپ کو امریکی صدارتی انتخاب میں دھاندلی کا خدشہ

Tue, 02 Aug 2016 16:07:35  SO Admin   S.O. News Service

واشنگٹن2؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)امریکہ کے صدارتی انتخاب میں ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نومبر میں ہونے والے الیکشن دھاندلی ہو سکتی ہے۔امریکی ریاست اوہایو کے شہر کولمبس میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ وہ بار بار سن چکے ہیں کہ مقابلہ غیر شفاف ہوگا تاہم انھوں نے اس دعوے کے حق میں کوئی شواہد نہیں پیش کیے۔اس سے قبل وہ ہلیری کلنٹن کے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدواری کا مقابلہ جیتنے پر بھی اس قسم کی بات کہہ چکے ہیں۔ٹرمپ نے دھاندلی کے خدشامت فوکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بھی دوہرائے۔انھوں نے کہا: آٹھ نومبر کو ہمیں مزیدہوشیاررہنے کی ضرورت ہے کیونکہ انتخابات میں دھاندلی ہوگی اور مجھے امید ہے کہ رپبلکن اس پر گہری نظر رکھ رہے ہیں نہیں تو یہ (الیکشن)ہم سے چھین لیا جائے گا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک حالیہ خطاب میں ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار اور اپنی حریف ہلیری کلنٹن کو شیطان قرار دیا ہے۔ریاست پینسلوینیا میں ایک ہائی سکول میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار کے مقابلے میں ہلیری کلنٹن سے شکست کھانے والے برنی سینڈرز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ٹرمپ نے کہاکہ انھوں (سینڈرز)نے شیطان کے ساتھ سودا کیا۔ وہ (ہلیری)شیطان ہیں۔رپبلکن امیدوار نے اس سے پہلے بھی سینڈرز کی ہلیری کلنٹن کی حمایت کو شیطان کے ساتھ معاہدے کے مترادف قرار دیا تھا۔لیکن سوموار کا ان کا بیان یہاں تک چلا گیا کہ انھوں نے پہلی بار ہلیری کلنٹن کی ذات کو شیطان سے تعبیر کیا۔ادھر امریکہ میں ڈیموکریٹس اور رپبلکن رہنماؤں کی جانب سے ایک مسلم فوجی کی والدہ کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔سابق رپبلکن امیدوار جان مکین نے بھی اس معاملے پر ٹرمپ کی تنقید کی ہے۔خیال رہے کہ مسلم فوجی کیپٹن ہمایوں خان سنہ 2004میں 27سال کی عمر میں عراق کے ایک کار بم دھماکے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ویتنام جنگ کاتجربہ رکھنے والے سینیٹر مکین نے انتہائی سخت الفاظ میں کہا کہ ٹرمپ کو ہمارے بہترین لوگوں کو بے وقار کرنے کی کھلی چھوٹ نہیں ہے۔غزالہ خان کے شوہر خضر خان نے جمعرات کو ڈیموکریٹک نیشنل کنوینشن میں ایک جذباتی تقریر کے دوران ڈونلڈٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ خضر خان کی تقریر کے دوران غزالہ خان کو بولنے نہیں دیا گیا۔ایک دوسرے معاملے میں امریکی ارب پتی تاجر وارن بفٹ نے ٹرمپ کو اپنے ٹیکس ریٹرنزجاری کرنے کی بات کہی تاہم ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جب تک کہ حکام آڈٹ مکمل نہیں کر لیتے اس وقت تک اسے عوام کے سامنے پیش نہیں کیا جا سکتا۔لیکن وارن بفٹ کا کہنا ہے کہ ٹیکس ریٹرنز عام کرنے اور لوگوں کے اس کے بارے میں سوال کے متعلق کوئی قانونی قباحت نہیں ہے۔مسز کلنٹن کی حمایت میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان کے ٹیکس کی بھی جانچ ہو رہی ہے لیکن وہ ٹرمپ سے اس بارے میں کسی بھی جگہ اور کسی بھی وقت ملنے کے لیے تیار ہیں۔

حلب میں نسل کشی کے خطرات پرانتباہ؛شامی مندوب کا سیکیورٹی کونسل کے چیئرمین کو مکتوب
دبئی2؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)شام کے جنگ زدہ شمالی شہر حلب میں جہاں بڑی تعداد میں شہریوں کی محفوظ مقامات پر نقل مکانی کی کوششیں جاری ہیں وہیں دوسری جانب شامی رجیم نے خبردار کیا ہے کہ حلب میں بڑے پیمانے پر انسانی نسل کشی کا خطرہ ہے۔حلب میں نسل کشی کے خطرات پرانتباہ اقوام متحدہ کے شام کے مستقل مندوب بشارالجعفری کی جانب سے سلامتی کونسل کے چیئرمین اور سیکرٹر جنرل برائے انسانی امور کو بھیجے گئے ایک مکتوب میں کیا گیا ہے۔بشارالجعفری کی جانب سے بھیجے گئے انتباہی بیان مکتوب کی ایک نقل العربیہ نیوز چینل کوموصل ہوئی ہے۔ اس مکتوب میں انہوں نے عالمی سفارت کاروں اور بین الاقوامی ادارے کو خبردار کیا ہے کہ حلب میں آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر نسل کشی کے خطرات ہیں۔ اس لیے نسل کشی کے خطرے کے بارے میں پیشگی وارننگ دے رہے ہیں۔مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ شامی فوج نے مشرقی حلب میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس دوران حکومت نے عام شہریوں کو ہرممکن تحفظ فراہم کرنے کے لیے ان کی محفوظ مقامات پر منتقلی کے لیے محفوظ گذرگاہوں کا اہتمام کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ شامی فوج کی نگرانی میں نقل مکانی کرنے والوں کے لیے عارضی کیمپوں کا قیام اور مہاجرین کے لیے خوراک اور دیگر ضروریات کی فراہمی کو یقینی بنانے کا بھی پروگرام بنایا ہے۔

بشارالجعفری کے مکتوب کے دو روز بعد حلب سے شہریوں کی نقل مکانی شروع ہوگئی تاہم اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کے ترجمان فرہان حق نے خبردار کیا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے شہریوں کے ساتھ بدسلوکی کا خدشہ ہے۔ انہوں نے شامی فوج اور حکومت پر زور دیا کہ وہ گھر بار چھوڑ نے والے شہریوں کے ساتھ غیرجانب دارانہ برتاؤ کرے اور تمام شہریوں کورضاکارانہ طریقے سے نقل مکانی کا موقع فراہم کرے۔اقوام متحدہ کے شام کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیفن دی مستورا نے توقع ظاہر کی ہے کہ حلب میں شامی حکومت کی پیشکش کے بعد گھر بار چھوڑںے والے شہریوں کے ساتھ غیرمنصفانہ سلوک نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ حلب میں نقل مکانی کا عمل اقوام متحدہ کے مبصرین کی نگرانی میں ہونا چاہیے تاکہ تمام شہریوں کو کسی خطرے کے بغیر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاسکے۔ انہوں نے نقل مکانی کے دوران متاثرہ شہروں میں زمینی اورفضائی حملوں کی روک تھام پر بھی زور دیا۔


Share: